میں جانتا تھا ایسا بھی اک دور آئے گا
دیوان بھی مرا ، تو ہر اک سے چھپائے گا

پوچھے گا جب کوئی ترا دکھ ، ازراہِ خلوص
تو اس کو دوسروں کے فسانے سنائے گا

جو بات بھولنے کی ہے یاد آئے گی تجھے
رکھنا ہے جس کو یاد اسے بھول جائے گا

دل سوختہ ملے گا تجھے جب کوئی کہیں
شدت سے ایک شخص تجھے یاد آئے گا

چھوڑا ہے اس کا شہر فقط اس خیال سے
جب ہم نہ ہوں گے اور وہ کس کو ستائے گا

اس نے بھی کر لیا ہے یہ وعدہ کہ عمر بھر
کچھ بھی ہو ، اب وہ دل نہ کسی کا دکھائے گا